Happy new year 2023
پوری دنیا میں 2022 کا سورج غروب ہو گیا ہے اور 2022کا سورج طلوع ہو چکا ہے۔ پاکستان سمیت پوری دنیا میں لاکھوں افراد نے گھروں سے باہر نکل کر نئے سال کو خوش آمدید کہا۔ آتش بازی کی گئ میوزک کے پروگرام ہوئے۔ جس پر لاکھوں ڈالر کے اخراجات ہوے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ جو ہم لوگوں نے کیا یہ ہم نے 2022 کی غلطیوں کے ازالے کے لئے کیا یا یہ عہد کرنے کے لیے کیا کہ 2023 میں ہم ایسا نہیں #newyear #newyears #newyearseveکریں گے۔
دنیا اور2022
جب 2021 ختم ہو رہا تھا تو پوری دنیا کے لوگ دعا کر رہے
تھے کہ یہ سال کوڈ سے نجات کا سال ہو۔ اور آخر کار اس سے نجات حاصل ہوی۔ لیکن دنیا اسی پرانی ڈگر پر چل پڑی۔ اس سال دنیا کو روس یوکرین جنگ دیکھنے کو ملی۔ جس کے معاشی اثرات آج بھی دنیا محسوس کر رہی ہے۔ جس کے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے افراد ترقی پذیر ممالک کے ہیں۔ جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔ پاکستان اس وقت شدید مہنگائی کی لپیٹ میں ہے۔ کھانے کے لیے آٹا دستیاب نہیں۔ بیماریوں کے لیے دوائیں بھی دستیاب نہیں۔ بچے بھوک سے مر رہے ہیں۔ اب ان لوگوں کا اس سے کیا لینا جو کہ کوئی سال آئے یا جائے جو جو 2021 کی شام کو بھی روٹی کے لیے ترس رہے تھے 2022 کی شام کو بھی اور 2023 کی صبح کو بھی۔
اس سال کی سب سے بڑی آفت جس نے دنیا بھر کو متاثر کیا جو کلائمیٹ چینج کی وجہ سے بہت زیادہ بارشیں ہوئیں جس کی وجہ سے بہت سے ممالک سیلاب میں ڈوب گئے۔جس سے ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوئے۔
اس سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک پاکستان تھا جس کا آدھے سے زیادہ حصہ سیلاب میں ڈوب گیا۔جس سے لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے۔ لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ ابھی تک بے گھر ہیں۔ جن کے پاس نہ گھر ہے نہ کھانے کو روٹی ہے اور نا ہی بیماری کے لیے دوائیں۔
اس کے علاوہ اس سال بھی کشمیر فلسطین شام اور برما میں پہلے کی طرح ظلم ہوتا رہا۔
اس سال قطر میں فیفا ورلڈ کپ بھی منعقد ہوا جس میں کوڈ کے بعد لاکھوں لوگ ایک جگہ اکٹھے ہوئے۔
اس سال کی سب سے بہترین چیز یہ ہوئی کہ کوڈ کے بعد حج کی اجازت دی گئی اور عمرہ سے پابندی ہٹائی گئی۔
دنیا اور 2023
سال 2022 ختم ہو گیا ہم نے 2023 کی آمد کا جشن منا لیا۔ کبھی ہم نے سوچا ہے کہ کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں۔ جو سال 2021,22 میں بھی کھانے کو ترس رہے تھے اور آج 2023 میں کھانے کو ترس رہے ہیں۔ اگر ہم یہ آتش بازی یہ میوزک کنسرٹ نہ کرتے تو نیا سال تب بھی شروع ہو جانا تھا۔ آگر اسی پیسے سے ہم کسی بھوکے کو روٹی کھلا دیتے کسی کی دوائی کا بندوست کر دیتے۔ نیا سال تو تب بھی شروع ہو جانا تھا۔سچی بات ہے سال کے بدلنے پر آپ جو خوشی مناتے ہیں۔اس سے کہیں زیادہ خوشی ملے گی کسی کی زندگی بدلیں۔