Importance after death of Musharraf and Qadeer Khan
پرویز مشرف اور قدیر خان
کی موت کے بعد اہمیت
آج سابق صدر اور سابق آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کی موت کے بعد کراچی کے قبرستان میں تدفین کر دی گئی۔ لیکن کل جب پرویز مشرف کی موت کی خبر سنی تو سوشل میڈیا پر پرویز مشرف ٹاپ ٹرنڈ بنا رہا۔ تقریباً 95فیصد لوگ اس کی تعریف کرتے نظر آئے۔ کہ پرویز مشرف کا دور حکومت اچھا تھا۔ روزگار عام تھا۔ مہنگائی کا نام و نشان تک نہیں تھا۔ ڈیزل پٹرول سستا تھا۔ کئی لوگ مختلف اشیاء کا موازنہ کرتے نظر آئے۔
سچی بات بھی یہی ہے کہ خوشحالی تھی۔ اور سب سے بڑی بات کہ پاکستان کا دنیا بھر میں وقار تھا
لیکن کیوں ایسی سب خوبیاں ہمیں ان کی موت کے بعد تو نظر آ رہی ہیں۔ ان کی زندگی میں نظر کیوں نہیں آئیں۔ جب وہ الیکشن لڑے تو کتنے لوگوں نے انہیں ووٹ دیا۔ کتنے لوگوں نے ان کی پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔
لیکن ہم پاکستانیوں کا لمحہ فکریہ ہے کہ ہم کسی انسان کی زندگی میں اس کی قدر نہیں کر سکتے۔ جب وہ اس دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے تو سب کو اس کی اہمیت یاد آ جاتی ہے۔پرویز مشرف کے علاوہ کتنے ہی لوگ ایسے تھے یا آج بھی ہوں گے جن کے دل میں پاکستان کا درد تھا لیکن ہم نے ان کی قدر نہ کی۔
ڈاکٹر قدیر خان۔
اسی طرح کچھ عرصہ پہلے ڈاکٹر قدیر خان کا انتقال ہوا۔جس نے پاکستان کے لیے کیا کچھ نہیں کیا۔ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا۔ جب وہ زندہ تھے تو کسی نے ان کا حال تک نہ پوچھا۔ کہ محسن پاکستان کس حال میں زندگی گزار رہا ہے۔انہوں نے بھی الیکشن لڑا تھا کتنے لوگوں نے انہیں ووٹ دیا۔
جب ان کا انتقال ہوا۔ تو پاکستانی قوم بہت جذباتی ہو گئ۔ تب انہیں محسن پاکستان کی کمی محسوس ہونی شروع ہو گئی۔
اس لیے خدا کے لیے زندہ لوگوں کو اہمیت دیں۔ آج بھی بہت سے ایسے لوگ ہیں۔ جو پاکستان کا درد رکھتے ہیں۔ لحاظہ ایسے لوگوں کو ان کی زندگی میں اہمیت دیں۔ ان کی خوبیوں کو ان کی زندگی میں لوگوں تک پہنچائیں۔اور ان کی زندگی میں ان کی قدر کریں۔جب وہ اس دنیا سے رخصت ہو جائیں گے تو ان کے لیے دعا ہی کی جا سکتی ہے ۔ پچھتاوے کے سوا حاصل کچھ نہ ہو گا ۔